"گناہ"
۔۔۔
زانیوں کےپاس نئی نئی دلیلیں ہیں
نئے نئے الفاظ ہیں
بے شمار جواز ہیں
بدلے وقت کی نبض پر ہاتھ رکھ کر
یہ نئے قصے سناتے ہیں
سوچ کے نئے زاویے تلاشکرتے ہیں
اضطراب کا ایک ہی حل سوچتے ہیں
بدبودار لمحات کو
بستر کی سلو ٹوں میں
پوشیدہ تجربات کو
شراب کے بُو میں گھول لیتے ہیں
پھر اسُ لمحے تھوڑ ا سا سچبھی بول لیتے ہیں
گزرے لذت آشنا تجربات کا بھید بھیکھول لیتے ہیں
کسی نئے بدن کی خوشبو میں گمُ
میقاس الشباب سے
پُر کیف لمحات تک
شراب کے جام سے ناف تک
راستہ ڈھونڈ لیتے ہیں
دلدل میں اُترتے قدموں کے واسطے
جواز بھیسوچ لیتے ہیں
حوا کے بیٹے
بنت ِ حوا سے کھیل لیتے ہیں
۔۔۔۔
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد پاکستان
A good start with a nice poem, Nadia. You may like to read my poem, Love And Iust. Thank you.
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
Beautiful poem both in dress and content