غزل رشید سندیلوی Poem by Rasheed Sandeelvi

غزل رشید سندیلوی

غزل
وحشت لئے پھرے ہے یہاں سے وہاں مجھے
حیرت سے اب تو دیکھتا ہے آسماں مجھے

میرا وجود شہر میں کاغذ کی ناؤ ہے
لے جائے گا کہیں تو یہ آبِ رواں مجھے

ہر چند اس جہاں میں مکاں کی تلاش ہے
لیکن رکھے گا کوکھ میں یہ خاکداں مجھے

کانوں میں آنے لگتی ہے مانوس سی صدا
پریوں کی جب سنائے کوئی داستاں مجھے

تحسین میرے شعر کو ہرگز نہیں نصیب
حیرت سے دیکھتے بھی ہیں اہلِ زباں مجھے

رشید سندیلوی

COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Close
Error Success