شاعرہ: نادیہ عنبر لودھی
خواب۔۔
——
دالان میں لگے پول سے بندھی رسیوں پر
ہمارے خواب ٹنگے ہوئے ہیں
تیز ہوا سے جھولتی ہوئی رسیاں
اور رسیوں پر لٹکے ہوئے خواب
خشک کپڑوں کی مانند اڑنے گرنے
لگتے ہیں
ادھر ُادھر یہاں وہاں
بکھرے ہوئے خواب
تقدیر کے بھاری قدموں تلے
کچلے جاتے ہیں
چرُمرُ کی آواز میں
سسکیوں کی آواز شامل ہو کر
ہوا کے تیز شور میں دب جاتی ہے
اور ہمارے خوابوں کی بے وقعتی مزید بڑھ جاتی ہے
——-
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد
پاکستان
—-
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem