نظم باندیاں Poem by Nadia umber Lodhi

نظم باندیاں

Rating: 5.0

باندیاں
———
میرے مالک
کیا ہم باندیاں ہیں
جو آگ میں جلا کر مار دی جائیں
ہم وہ جوانیاں ہیں
محبت کے نام پر جو مسل دی جائیں
ہم وہ کلیاں ہیں
ہوس کا نشانہ بنا کر
جن کے پر نوچ لئے جائیں
ہم وہ تتلیاں ہیں
جو مصلحت کے نام پر
قربان کر دی جائیں ہم وہ بیٹیاں ہیں
جو وراثت سے محروم کر دی جائیں ہم وہ بہنیں ہیں
میرے مالک
کیوں ہم باندیاں ہیں
باب اختیار سے اذن سفر ہم کو بھی دے
پرواز کے لیے وسیع گگن ہم کو بھی دے
باند ھ ہمارے قدموں سے کو ئی منزل
اتباع کرنے والوں کا کوئی لشکر ہم کو بھی دے
مرے مالک
آخر کب تک
ہم باندیاں ہی
—-
نادیہ عنبر لودھی
اسلام آباد
پاکستان
——-

نظم باندیاں
COMMENTS OF THE POEM
READ THIS POEM IN OTHER LANGUAGES
Nadia umber Lodhi

Nadia umber Lodhi

Islamabad
Close
Error Success