میں رستہ زرا سا بھولا ہوں گمراہ ابھی تک ہو نہ سکا
میں ساتھ تو چلتا آیا ہوں ہمراہ ابھی تک ہو نہ سکا
یہ بھی کوئ محبت ہے انساں ہوں اگر کچھ بھول کروں
پرواہ ہے جسکی صدیؤں سے پرواہ ابھی تک ہو نہ سکا
جو میرے دکھ پہ نکل آیئں ان اشکوں کی خاطر زندہ ہوں
تاثیر ہو جس میں کچھ ایسی وہ آہ ابھی تک ہو نہ سکا
جو مجھکو نہیں پہچانتا ہے میں اسکو بھی پہچانتا ہوں
کوئ چاہ ہے میری مدت سے میں چاہ ابھی تک ہو نہ سکا
چپ چاپ کسی کو دیکھتا ہوں میں جلتا اور پگھلتا ہوں
منزل کی طرف جو مڑ جاۓ وہ نگاہ ابھی تک ہو نہ سکا
میں نے تو نباہی محبت ہے میں نے تو بھگتی عداوت ہے
شیطان کوئ ملتا ہی نہیں تو گناہ ابھی تک ہو نہ سکا
آؤ رستے بدل لیں ہم تم سیدھے چلو میں مڑتا ہوں
جو ہم میں تم میں ہونا تھا وہ نباہ ابھی تک ہو سکا
IN AN ENGLISH POEMS SITE ALL NON ENGLISH MUST ACCOMPANY WITH ITS ENGLISH VERSIONS SIR JA SIR ELSE HOW WILL ONE appreciate YOU...NOT KNOWING ALAPH BEY TEY
My poem " From Blue To Green" you may read, it's specially written for you.
He has many colors and He can converge Himself in a single white color.