بس چند ہم خیال ہیں عنبر مجھے عزیز
بے حسجمِ غفیر نہیں چاہیے مجھے
____نادیہ عنبر لودھی
وہ خوش نصیب ہے جسے مل جائے ہم خیال۔ اک اور دل میں تیر نہیں چاہیے مجھے ۔
یہ دوستی تو عشق سے بڑھ کر عذاب ہے۔ اس بار کوئی ہیر نہیں چاہئیے مجھے۔
قابیلیت سے چاہیئے اللہ کی پناہ ۔ اب عشق بے ضمیر نہیں چاہیئے مجھے ۔ دل چاہیئے حضور کا, دل چاہیئے جناب ۔ تصویر دل پذیر نہیں چاہیئے مجھے ۔
This poem has not been translated into any other language yet.
I would like to translate this poem
بے حس جم ِ غفیر نہیں چاہیے مجھے